سرحد کے اس پار
جی چاہے اک بار میں جاؤں
جہاں زندگی ہماری طرح ہنستی تو کبھی روتی ہے
کچھ لوگوں سے شناسائی لگتی ہے
کچھ قصے پریت کے، کچھ وعدے من میت کے
جو اب بن کے رہ گئے کتاب کی کہانی میں
وہاں جلترنگ ہواؤں کا ہے نگر
جو یادوں کی داستاں لیے
ہم جیسے انسانوں کی ایک بستی ہے جہاں ملتے ہیں زمیں و آسمان
Waseem Khan
Comments
Post a Comment